سنہ 1948 میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ راید صلاح کو کئی دہائیوں سے صہیونیوں کے تعاقب،گرفتاریوں اور دیگر مکروہ ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان میں سے آخری آزمائش 16 اگست 2020 سے شروع ہوئی جس میں انہیں ایک عقوبت خانے میں قید تنہائی میں ڈال دیا گیا۔
الشیخ صلاح کے وکلاء بیان کرتے ہیں کہ انھیں "سخت تنہائی میں سخت حالات کا سامنا کرناہے۔ انہیں قید تنہائی اور دیگر آزمائشوں میں اس لیے ڈالا جا رہا ہے کیونکہ وہ کھل کرقبلہ اول کے دفاع کی سرگرمیوں میں پیش پیش رہے ہیں اور قبلہ اول کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم کی ہرسطح پرمخالف اور مزاحمت کی ہے۔
وکلاء کا دعویٰ ہے کہ الشیخ صلاح کو قید تنہائی میں قید کرنا ان پر تشدد کی ان اقسام میں سے ایک ہے جو قابض حکام نے الشیخ کے خلاف گھٹن اور پابندیوں کی پالیسیوں کی شکل میں جاری ہیں۔ الشیخ کو ذلیل کرنے اور ان کی توہین کرنے کا کوئی حربہ باقی نہیں چھوڑا گیا ہے۔63 سالہ الشیخ راید صلاح کو یہ مشکلات پہلی بار درپیش نہیں بلکہ وہ دھائیوں سے قبلہ اول کے دفاع کے لیے لڑ رہے ہیں۔ اسرائیلی زندانوں تشدد کا سامنا کرتے اور قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں۔
اسپتال میں معائنہ
جمعرات 23 ستمبر کو فجر کے وقت نام نہاد صہیونی جیل اتھارٹی نے الشیخ راید صلاح سر کو شدید سر درد کا سامنا کرنے کے بعد ریمون جیل کلینک منتقل کیا۔
الشیخ صلاح کے وکیل خالد زبارقہ نے "مرکزاطلاعات فلسطین” کوبتایا کیا کہ ان کے موکل نے الشیخ صلاح نے صبح کو سرمیں شدید درد کی شکایت کی جس کی وجہ سے اسے ریمون جیل کلینک منتقل کیا گیا۔ جیل میں ان کاسرسری معائنہ کیا گیا اور اس کے بعد انہیں دوبارہ قید تنہائی میں ڈال دیا گیا۔
وکیل زبارقا نے صہیونی جیل اتھارٹی کی انتظامیہ کو الشیخ کی صحت میں کسی بگاڑ اور اس سنگین معاملے کے نتائج کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ الشیخ صلاح سے ملنے اوران کی صحت کی حالت کو قریب سے دیکھنے کے لیے ایک فوری درخواست پیش کی گئی ۔
زبارقا نے جیل اتھارٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ الشیخ کو ایک عام سیکشن میں منتقل کرے اور مسلسل قید تنہائی میں رکھ کران کی تذلیل بند کرے۔
تعاقب سے بھری تاریخ
16 اگست 2020 سے الشیخ راید صلاح صہیونی ریمون جیل میں قید تنہائی میں ہیں۔ جہاں وہ 17 ماہ تک اسرائیلی قابض عدالت کے فیصلے کے بقیہ عرصے کی قید کاٹ ہیں۔ قابض ریاست کی عدالت نے انہیں 28 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
الشیخ نے اس سے قبل 2017 اور 2018 میں اپنی سزا کے 11 مہینے گزارے تھے۔ گرفتاری کے بعد انہیں الجلمہ” ، "اوہلی کیدار”اور اب ریمون جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
کئی دہائیوں سے قابض صہیونی ریاست مختلف سیکیورٹی اور سیاسی اداروں کے ذریعے الشیخ راید صلاح کا تعاقب اور زیادتی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بار بار گرفتاریوں سے لے کر گھر میں قید ، سفری پابندی ، جلاوطنی اور مقبوضہ شہر القدس میں داخلے پرپابندی، مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی پر پابندی دیگر تعزیراتی اقدامات کیے جاتے رہے ہیں۔قابض حکام نے 63 سالہ الشیخ کو ایک قید خانے میں بند کر دیا ہے۔