اسرائیلی جیلوں میں کینسر کا شکار ہونے والا فلسطینی رہائی کے چند ماہ بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد جان کی بازی ہار گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم سے تعلق رکھنےوالا فلسطینی حسین مسالمہ اسرائیل کی قید کے دوران کینسر کا شکار ہوا۔ شدید تکلیف کے باوجود اسرائیلی جیلروں نے اس کی کوئی طبی مدد نہیں کی اور اسے اسپتال نہیں لے جایا گیا۔ حالت بگڑنے کے بعد گذشتہ برس اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ مسالمہ کو خون کا کینسر ہے اور سرطان کا مرض خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ اس کے باوجود نہ تو مسالمہ کو رہا کیا گیا اور نہ ہی اسے کسی قسم کی طبی امداد فراہم کی گئی۔
قابض فوج نے حسین مسالمہ کو رواں سال فروری میں ھداسا اسپتال سے اس وقت رہا کیا گیا جب اس کی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔ رہائی کے وقت وہ اپنی کل بیس سال قید میں سے 19 سال قید کاٹ چکا تھا۔
چند ماہ قبل اسے رام اللہ میں کنسلٹنٹ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ بدھ کے روز چل بسا۔
فلسطینی محکمہ اسیران، فلسطینی اسیران کلب اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے سابق اسیر حسین مسالمہ کی موت کی ذمہ داری قابض اسرائیلی ریاست پرعاید کی ہے جس کی مجرمانہ لاپرواہی سے اسیر کو جیل میں بروقت طبی امداد فراہم نہ کی جاسکے اور وہ دم توڑ گیا۔
اسیران کلب کا کہنا ہے کہ سرائیلی عقوبت خانوں میں سیکڑوں ایسے بیمار فلسطینی قید ہیں جنہیں کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی جا رہی ہے اور وہ سسک سسک کرموت کے منہ میں جا رہے ہیں۔