اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں یہودی شرپسندوں کی قبلہ اول کی مسلسل بے حرمتی پر اردن نے ایک بار پھر اسرائیل پر تنقید کی ہے۔ اردنی حکومت نے حرم قدسی کی بار بار بے حرمتی اور مقدس مقام کے تقدس کو پامال کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
جمعرات کو اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہیثم ابو الفول نے ایک بیان میں کہا کہ مسجد اقصیٰ کے خلاف اسرائیلی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔ یہ اقدامات مسجد اقصیٰ کے تاریخی اور قانونی اسٹیٹس ، بین الاقوامی قانون اور اسرائیل کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مشرقی بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پراپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے۔
ابو الفول نے زور دیا کہ مسجد اقصیٰ رقبہ 144 دونم رقبہ مسجد کا حصہ ہے اور یہ صرف اور صرف مسلمانوں کی ملکیت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اردن کا محکمہ اوقاف برائے القدس اور مسجد اقصیٰ امور ایک قانونی ادارہ ہے جس کے پاس حرم قدسی کی سرپرستی کا آئینی اور قانونی اختیار ہے۔ اسرائیل بار بار اردن کے اس اختیار کو پامال کررہا ہے۔