دمشق کے مضافات میں ایرانی ملیشیا کے ٹھکانوں پر جمعہ کو علی الصباح اسرائیل کے فضائی حملوں کے کچھ دیر بعد ہی دو ایرانی جہاز دمشق ہوائی اڈے پراترے ہیں۔
نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی حملے دمشق ہوائی اڈے پر ایران کے دو مال بردار جہازوں کی لینڈنگ کے بعد کیے گئے۔
انسانی حقوق کی صورت حال مانیٹر کرنے والی شامی آبزرویٹری کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ دمشق کے نواح میں برزہ اور جمرایا میں وہ فوجی ٹھکانے بتائے جاتے ہیں جنہیں ایران نے اسلحہ مرمت اور انہیں ترقی دینے کی ورکشاپس بنا رکھی ہیں۔
ان فضائی حملوں میں پہنچنے والے جانی ومالی نقصان کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آ سکیں تاہم کارروائی کے فورا بعد ایمبولینس گاڑیاں علاقے کی جانب جاتی دیکھی گئیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے متاثر جگہ کا محاصرہ کر لیا ہے۔
گذشتہ مہینے 20 اگست کو اسرائیل نے شام اور لبنان کی سرحد پر دمشق کے نواحی علاقے قارہ میں حزب اللہ کے اسلحہ گودام کو نشانہ بنایا جس میں تنظیم کے چار جنگجو کام آئے۔ مرنے والے میں ایران اور عراق سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے علاقوں دو شامی شہری بتائے جاتے ہیں۔
یہاں اس امر کی جانب اشارہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران اسرائیل نے ملتی جلتی کئی کارروائیاں کیں، تاہم تل ابیب نے کبھی اس حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
تاہم تل ابیب ایک سے زیادہ مرتبہ اعلان کر چکا ہے کہ وہ شام کے راستے اپنی سکیورٹی کو نقصان اور افراتفری کے شکار خطے میں ایرانی نفوذ بڑھانے کی اجازت نہیں دے گا۔
اسرائیل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ 2020 کے دوران شام میں 50 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، تاہم ان حملوں میں پہنچنے والے نقصان کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔
اسرائیل ہمیشہ کہتا چلا آیا ہے کہ وہ شام میں ایرانی نفوذ بڑھانے کی کوششیں ناکام بنانے کے لیے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔