کل جمعہ کو ہزاروں فلسطینیوں نے تاریخی مسجد ابراہیمی جمعہ کی نماز ادا کی۔ اس موقعے پرمسجد کے ہال، صحن اور گیلیریاں نمازیوں سے کھچا کچھا بھرے ہوئے تھے۔
نماز جمعہ سے قبل اسرائیلی فوج نے مسجد ابراہیمی کے اطراف میں ناکے لگا کر فلسطینیوں کو مسجد ابراہیمی میں آنے سے روکنے کی کوشش کی۔
نمازیوں کا کہنا ہے کہ وہ مسجد ابراہیمی کے عرب اور اسلامی تشخص کے وجود کی بقا کے لیے مسجد میں نمازوں کی ادائی جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسجد ابراہیمی کے تاریخی، دینی اور ثقافتی آثارکو تبدیل کرنے کی سازشوں اور الیکٹرک انٹری گیٹ نصب کیے جانے اور یہودی آباد کاروں کے لیے برقی سیڑھی کےقیام کے باوجود مسجد ابراہیمی میں نمازوں کی ادائی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
قبل ازیں الخلیل شہر میں مختلف دینی قوتوں کی طرف سے مسجد ابراہیمی میں زیادہ سے زیادہ نمازیوں کی آمد کے لیے مہم شروع کی تھی۔ اس مہم کا مقصد مسجد ابراہیمی کو یہودیانے کے صہیونی منصوبوں کو روکنا اور آباد کاروں کو مسجد ابراہیمی میں تلمودی تعلیمات کی آڑ مقدس مقام کی بے حرمتی کی روک تھام کرنا ہے۔