چهارشنبه 30/آوریل/2025

نو ماہ کی حاملہ فلسطینی خاتون قیدی کا اپنے اہل خانہ کو درد بھرا مکتوب

جمعرات 26-اگست-2021

فلسطین کے غرب اردن کے علاقے رام اللہ سے تعلق رکھنے والی  ایک خاتون قیدی انہار الدیک جو نو ماہ کی حاملہ ہیں نے اسرائیلی دیمون جیل کے اندر سے اپنے اہل خانہ کو ایک دردناک پیغام بھیجا ہے۔

اس کے اہل خانہ کی طرف سے شائع کردہ ایک خط میں اسیرہ انہار الدیک نے اسرائیلی جیل کے اندر اپنے درد اور خوف کا اظہار کیا۔

اس نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ میں جولیا کو غیر فطری انداز میں یاد کرتی ہوں۔ میرے دل  اس کے لیے بہت روتا ہے۔میں نے اسے گلے لگایا اور اسے اپنے دل سے تھام لیا۔ میرے دل میں درد کو لکیروں میں نہیں لکھا جا سکتا۔

اس نے کہا کہ "میں کیا کروں اگر میں آپ سے بہت دور زچی کے عمل سے گذروں اور میں بچے کو جنم دیتے وقت تکلیف سے گذروں توآپ کیا کریں گے۔ آپ جانتے ہیں کہ سیزیرین ڈیلیوری کیا ہے؟۔

الدیک نے دعا کی کہ اے رب میں تیری رحمت کے لیے ترس رہی ہوں۔ میں بہت تھکی ہوئی ہوں اور مجھے ‘فرش’ پر سونے کے نتیجے میں کمر میں شدید درد  ہے۔ میں نہیں جانتی۔ میں آپریشن کے بعد اس پر کس طرح سوسکوں گی۔

اس نے درد بھرے الفاظ میں کہا کہ میں آپریشن کے بعد اپنے پہلے قدم کیسے اٹھاوٗں گی اور وارڈن کس طرح  نفرت میں رکھتا ہے۔

اسیرہ الدیک کے مطابق وہ مجھے اور میرے بیٹے کو تنہائی میں نہیں ڈالنا چاہتے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے میرا دل صدمے سےدوچار ہے۔

اس نے مزید کہا کہ میں نہیں جانتی کہ میں کس طرح اس پر اپنا ذہن پھیروں گی اور اسے ان کی خوفناک آوازوں سے بچاؤں گی  جب اس کی ماں مضبوط نہیں  ہوگی  وہ اس کے سامنے کمزور ہو جائے گی۔

اسیرہ الدیک نے اپنے پیغام کا اختتام کیا کہ ہر آزاد اور معزز شخص اپنی عزت اور غیرت پر رشک کرتا ہے یہاں تک کہ ایک لفظ سے بھی … لڑکے کا گناہ ہر ذمہ دار اور قابل شخص کی گردن میں ہے۔ جو مدد کرتا ہے اور مدد نہیں کرتا۔

پچھلے مارچ میں اسرائیلی فوج نے  انہار الدیک کو گرفتار کیا جو اس کے حمل کے آغاز کے دن تھے۔ اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹنے والی وہ تنہا نہیں بلکہ اسرائیلی دشمن کی قید میں فلسطینی خواتین قیدیوں کی تعداد چالیس سے زیاہ ہے۔

مختصر لنک:

کاپی