چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں تباہ شدہ ٹاوروں بارے اسرائیلی دعویٰ جھوٹ پر مبنی تھا

منگل 24-اگست-2021

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں مئی کے وسط میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں نشانہ بنائی گئی عمارتوں اور پلازوں کے حوالے سے اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جھوٹے دعوے کے تحت غزہ میں کئی بڑی عمارتوں کو تباہ کن بمباری سے تباہ کیا۔ ان عمارتوں کے ماضی یا حال میں کسی قسم کے عسکری مقاصدکے لیے استعمال کیے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ گذشتہ مئی میں غزہ پر جارحیت کے دوران کسی بھی رہائشی ٹاور میں فلسطینی دھڑوں کی موجودہ یا سابقہ سرگرمیاں رہی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم کی ایک وسیع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہاں تک کہ اگر  یہ ثابت بھی ہوتا کہ ان عمارتوں کو فلسطینی عسکری پسند استعمال کرتے رہے ہیں تب بھی انہیں تباہ کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا کیونکہ اسرائیل کی تباہ کن بمباری سے سولین کی املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں نے غزہ میں چار بلند و بالا عمارتوں کو تباہ کر دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتا ہے۔

حملوں نے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ درجنوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا اور درجنوں کاروبار بند کر دیے جو بہت سے لوگوں کے لیے روزی روٹی فراہم کا ذریعہ تھے۔

قابل ذکر ہے کہ 11 سے 15 مئی کے درمیان اسرائیلی طیاروں نےغزہ کے گنجان آباد الرمل محلے میں "ھنادی” ، "الجواہرہ” ، "الشروق” اور "الجلا” ٹاورز پر حملہ کیا۔ ان میں سے تین کو مکمل طورپر زمین بوس کردیا گیا چوتھی عمارت "الجواہرہ” کو شدید نقصان پہنچا۔ یہ عمارت استعمال کے قابل نہیں رہی جسے اب مسمار کرکے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔

قابض اسرائیل  نے الزام لگایا تھا کہ  فلسطینی مزاحمت کاروں نے ٹاورز کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا لیکن انھوں نے ان الزامات دفاع کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔

ہیومن رائٹس واچ کے کرائسس اینڈ کنفلکٹ ڈویژن کے محقق رچرڈ ویئر نے کہا  غزہ میں چار ٹاوروں پر اسرائیل کے حملوں نے ان گنت فلسطینیوں کو شدید اور دیرپا نقصان پہنچایا جووہاں رہتے تھے اور کام کرتے تھے ، خریداری کرتے تھے اور وہاں کے کاروبار سے فائدہ اٹھاتے تھے۔

تباہ ہونے والے ٹاورز میں درجنوں کمپنیاں ، نیوز ایجنسیوں کے دفاتر اور کئی رہائش گاہیں شامل تھیں۔

مختصر لنک:

کاپی