اسرائیلی زندانوں میں بیمار ہونے اور مجرمانہ لاپرواہی کا شکار رہنے والا ایک فلسطینی شہری رہائی کے کچھ عرصے پر زندگی کی بازی ہار گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سابق اسیر محمد شبراوی کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں قائم ایک مہاجرکیمپ سے تھا وہ پانچ سال تک اسرائیلی زندانوں میں قید رہا۔ اس دوران وہ بیماریوں کا شکار ہوا مگر اسے کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔
اڑتیس سالہ شبراوی کو اسرائیلی حکام نے 2018ء کو رہا کیا تھا۔ محمد حسن احمد شبراوی نے اپنی پوری قید اسرائیلی زندانوں میں بیماری اور تکلیف میں گذاری۔
اسے قابض فوج نے جنین کیمپ پر ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران 30 جولائی 2013ء کو حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اسے جلمہ نامی بدنام زمانہ حراستی مرکز میں قید رہا جہاں اس پروحشیانہ تشدد کیا گیا۔
گرفتاری کے بعد اس کا فوجی عدالت میں طویل ٹرائل کیا گیا اور آخر کار اسرائیلی عدالت نے اسے پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ جگر اور سینے میں اٹھنے والی تکلیف کےباوجود اسے کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ رہائی کے بعد اسے علاج کے لیے ترکی لے جایا گیا مگر وہ گذشتہ روز ترکی کے ایک اسپتال میں جگر کی پیوند کاری کے دوران دم توڑ گیا۔