جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی ، اردنی اسیران کو سزائیں، سیاسی اور ظالمانہ فیصلہ ہے

بدھ 11-اگست-2021

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کے ایک گروپ نے سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت کی طرف سے فلسطینی اور اردنی شہریوں کو سنائی گئی قید کی سزاؤں کی شدید مذمت کی ہے۔ انسانی حقوق گروپ نے سعودی عدالت کے فیصلے کو ظالمانہ اور ’سیاسی انتقام‘ قرار دیا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودیہ کی ایک فوج داری عدالت سے اردنی اور فلسطینی قیدیوں کےخلاف جاری مقدمات پر فیصلہ ظالمانہ اور سیاسی ہے۔ فلسطینی تحریک مزاحمت کی حمایت کی پاداش میں سعودی فوجی عدالت کے فیصلے کا کوئی آئینی اور قانونی جواز نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیاہے کہ سعودی عدالت کا فیصلہ مخصوص لابی کی پسند اور مرضی کے مطابق جاری کیا گیا جس میں انصاف کے ادنیٰ درجے کے تقاضے بھی پورے نہیں کیے گئے۔

خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت نے دو سال سے قید ساٹھ سے زاید اردنی اور فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری مقدمات پر فیصلہ سنایا گیا۔ اس فیصلے کے تحت اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سعودی عرب میں مندوب ڈاکٹر محمد الخضری سمیت دیگر قیدیوں کو تین سال سے بائیس سال تک قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ڈاکٹر الخضری کو 15 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ الخضری کی عمر 80 سال سے زاید ہے اور وہ اس وقت بڑھاپے اور کئی موذی بیماریوں کا بھی شکار ہیں۔

چند ماہ قبل انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ گرفتار اردنی اور فلسطینی شہریوں کو سعودی عرب کی جیلوں میں بنیادی انسانی حقوق حاصل نہیں ہیں اور بیمار بزرگ قیدی ڈاکٹر محمد الخضری کو کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

انسانی حقوق کی تنظٰیم نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی عدالت سے سنایا جانے والا فیصلہ قضیہ فلسطین کی خدمت نہیں بلکہ مظلوم فلسطینی قوم کا محاصرہ مزید سخت کرنے کا موجب بنے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی عدالت کے فیصلے کا کوئی آئینی اور قانونی جواز نہیں۔ جن افراد کو یہ سزائیں سنائی گئی ہیں وہ عرصہ دراز سے سعودی عرب میں مقیم ہیں اور سعودیہ میں ان کا قیام آئین اور قانون کے مطابق ہے۔ ان میں سے کسی کے خلاف سعودی عرب میں قانون کی خلاف روزی کا کوئی کیس درج نہیں ہوا۔

مختصر لنک:

کاپی