عرب اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے صہیونی ریاست، امریکا اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان خفیہ معاہدے کا انکشاف کیا ہے۔
نجی ذرائع نے "عربی 21” اخبار کو بتایا کہ ریاستہائے متحدہ امریکا ، فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان سہ فریقی معاہدہ طے پایا ہے جس کی تفصیلات منظر عام پرآنے لگی ہیں۔
ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وضاحت کی کہ امریکی نائب معاون وزیر خارجہ فلسطینی اور اسرائیلی امور ھادی عمرو کے خطے کے دورے دوران یہ معاہدہ طے پایا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سہ فریقی ڈیل میں ایسے نکات بھی شامل ہیں جو فلسطینی قوم اور فلسطینی کاز کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ معاہدے کی دستاویز پر 14 جولائی 2021 کو دستخط کیے گئے۔ دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی انتظامیہ فلسطینی میڈیا اور تعلیمی نصاب کی سخت نگرانی کرنا چاہتی ہے اورنفرت پر اکسانے کے خلاف قائم سہ فریقی کمیٹی کو دوبارہ فعال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے خبردار کیا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایک اسرائیلی امریکی فلسطینی کمیٹی قیدیوں کے قانون پر ایک فارمولا تیار کرے گی جس پر اتھارٹی اس پر عمل درآمد کرایا جائے گا۔ اسرائیل اور امریکا کی نگرانی میں قائم یہ کمیٹی فلسطینی اتھارٹی پرنظر رکھے گی اور پہلے سے طے شدہ امور میں فلسطینی اتھارٹی کے اندر پائی جانے والی بدعنوانی کے کیسز کو بھی سامنے لانے کے اقدامات کرے گی تاکہ کمیٹی پر اعتماد بڑھایا جا سکے۔
فلسطینی اتھارٹی پر اسرائیلی-امریکی کمیٹی کی جانب سے عائد کردہ معاملات میں سے ایک رام اللہ میں فلسطینی وزارت خزانہ کی دستاویزات اور اکاؤنٹس کا امریکی اور بین الاقوامی اکاؤنٹنگ اور آڈیٹنگ کمپنیوں سے آڈٹ کرانا ہے۔ ان کمپنیوں میں سے ایک بین الاقوامی کمپنی "پرائس واٹر ہاؤس” بھی ہے۔