فلسطین کے بزرگ رہ نما الشیخ راید صلاح کے وکلا دفاع نے کہا ہے کہ ان کے موکل کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جیل میں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ الشیخ راید صلاح کوحراستی مرکز میں حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے۔ حبس بے جا میں رکھنا بھی اذیت دینے اور تذلیل کی ایک شکل ہے۔ وکلا دفاع نے خبردار کیا ہے کہ الشیخ راید صلاح کی زندگی کو نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی ریاست پر عاید ہوگی
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ راید صلاح کے وکلا کا کہنا تھا کہ الشیخ راید صلاح کی تذلیل کے لیے انہیں حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے۔ انہیں ایک حراستی مرکز میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
وکلا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ راید صلاح کو ظالمانہ انداز میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ انہیں اس لیے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے جارحانہ اور ظالمانہ عزائم کے خلاف بات کرتے ہیں۔
الشیخ راید صلاح کو 16 اگست 2020ء کو 17 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان کے وکلا دفاع کا کہنا ہے کہ الشیخ راید صلاح کوحبس بے جا میں رکھنا اور انہیں اذیت دینا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔