اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے گذشتہ روز اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے بزرگ رہ نما الشیخ حسن یوسف نے قابض دشمن کو یہ پیغام بھیجا کہ انہیں غور سے سوچنا چاہئے کہ فلسطینی عوام ، خاص طور پر مزاحمتی قوتوں کے خلاف دشمن کی کوئی کارروائی قابل قبول نہیں ہوگی دشمن کو اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، خاص طور پر فلسطینی مقدسات پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا اور فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کی جائے گی۔
قابض ریاست کی جیلوں سے رہائی کے کچھ ہی لمحوں بعد الشیخ یوسف نے معرکہ سیف القدس پر فلسطینی قوم کو مبارک باد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصی اوراسلامی اور عیسائی مقدسات کا دفاع ہم سب کی ذمہ داری ہے اور ہم ان کے لیے اپنی جانی بھی نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدا اس وقت رحم کرے جب قابض کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جو چاہتا ہے کر گذرتا ہے۔ مگر اب یہ تاثر تبدیل ہو رہا ہے۔ فلسطینی قوم اپنے حقوق کے لیے ثابت قدم ہیں۔
قابض دشمن کے قید خانوں کے اندر کے حالات کے بارے میں الشیخ حسن یوسف نے وضاحت کی کہ جیل انتظامیہ قیدیوں پر مظالم ڈھاتی ہے۔ قابض فوج ہر روز قیدیوں پر چڑھ دوڑتی ہے۔ کمروں کی ظالمانہ تلاشی لی جاتی ہے اور قیدیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔
الشیخ حسن یوسف نے سماجی کارکن نزار بنات کے قتل کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بنات کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے۔ یہ ہمارے فلسطینی عوام کی روایات سے باہر ہے جو قابض کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ، آزاد پیدا ہوئے ، اور آزادانہ طور پربات کہنے کا حق رکھتے ہیں۔
انہوں نے بنات کے قتل کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
الشیخ حسن یوسف نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انتخابات کو منسوخ کرنے کے فیصلے کی بھی شدید مذمت کی۔
حسن یوسف نے انتخابات کی منسوخی اور ڈائیلاگ وہیل کی معطلی پر اظہار افسوس کیا۔
انہوں نے فلسطینی قوتوں کےدرمیان مصالحتی بات چیت کی دوبارہ بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔