امریکی جریدے "فارن پالیسی” نے فلسطین کی سیکیورٹی سروس کے ہاتھوں مخالف سیاسی رہ نما نزار بنات کے قتل اور فلسطینی منظر نامے پر ہونے والے اثرات کے بارے میں ایک تفصیلی مضمون شائع کیا ہے۔ اخبارلکھتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اپنے شہریوں پرمظالم ڈھانے کے باوجود امریکا اور اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کا ساتھ دے رہے ہیں۔
امریکی اخبار میں لکھے مضمون جس کا عنوا "امریکا غیر جمہوری فلسطینی اتھارٹی کی بقا کی حمایت کرتا ہے ” میں کہا ہے کہ بنات کے قتل کو فلسطینی اتھارٹی کی قیادت میں اختلاف رائے کو کچلنے اور اقتدار سے وابستہ رہنے کی آمرانہ کوششوں کا ایک حصہ کے طور پر دیکھا جانا چاہیئے۔
اخبار لکھتا ہے کہ امریکی حکومت اور اسرائیل امریکی اور اسرائیلی مفادات کے حصول کے لیے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مالی مدد ،اس کے عسکری اداروں کو تربیت اور کوآرڈینیشن کے ذریعے مدد کرتے ہیں۔ امریکا اور اسرائیل کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی کی بے جا حمایت سے فلسطینیوں کے خلاف اس کی آمرانہ روش میں اور بھی سخت آئے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں ظلم و بربریت کا رجحان برسوں سے عروج پر ہے۔ یہ معاملہ اس سیاسی ایجنڈے کا نتیجہ نہیں ہے جو اس کے ذاتی مفادات کو پورا کرتا ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اپنی مخالفت میں اٹھنے والی ہرآواز کو طاقت کے ذریعے دبانا چاہتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ فلسطینی اتھارٹی کی بڑھتی ہوئی آمرانہ روش اور منظم انداز میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے باوجود مغربی ممالک فلسطینی اتھارٹی کے حوالے سے خاموش تماشائی پرمبنی پالیسی کے ساتھ ساتھ اس کی فنڈنگ کررہےہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوامی حلقوں میں رام اللہ اتھارٹی کے خلاف سخت مایوسی اور بے چینی پائی جا رہی ہے۔ فلسطینی سیکیورٹی اداروں کے تشدد سے عوام خوف کا شکار ہیں۔