اسرائیل کے سیکیورٹی حلقوں نے کہا ہے کہ سنہ 1948ء کے مقبوضہ عرب علاقوں کے شمالی شہروں میں قائم اسلامی تحریک پر چھ سال سے پابندیاں عاید ہیں مگر اس کے باوجود اسلامی تحریک زور پکڑتی جا رہی ہے۔
اسرائیلی میڈیا میں سیکیورٹی اداروں کے ذرائع کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ شمالی فلسطینی شہروں میں بزرگ رہ نما الشیخ راید صلاح کی قیادت میں قائم اسلامی تحریک تیزی کے ساتھ زور پکڑ رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسلامی تحریک کے بزرگ رہ نما الشیخ راید صلاح اور ان کے نایب الشیخ کمال الخطیب اسرائیلی زندانوں میں قید ہیں اور اسلامی تحریک کو ایک کالعدم تنظیم قرار دینے کے بعد اس پرکڑی پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔
صہیونی سیکیورٹی حلقوں کا کہنا ہے کہ پابندیوں کے باوجود اسلامی تحریک شمالی شہروں میں خفیہ طور پراپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ خاص طور پر مئی کے دوران شمالی اور جنوبی فلسطینی شہروں میں ہونے والے ہنگاموں کے بعد اسلامی تحریک کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 7 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ عرب علاقوں میں مئی کے دوران جن فلسطینی رہ نماؤں اور عام شہریوں کو گرفتار کیا ہے وہ اسلامی تحریک اور اس کی قیادت الشیخ راید صلاح اور کمال الخطیب کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلامی تحریک کی شمالی شاخ کے دو سینیر رہ نماؤں پر سنہ 1948ء کے عرب شہروں میں اسرائیل کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ ان میں اللد شہر کی جامع مسجد کے امام الشیخ محمد ماضی اور الشیخ یوسف الباز شامل ہیں۔ انہوں نے اللد شہر میں القدس کے مفتی الشیخ عکرمہ کواپنے گھر پر دعوت دی تھی۔ الشیخ صبری کواسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کا حامی سمجھا جاتا ہے وہ اسلامای تحریک اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے بھی حامی تصور کیے جاتے ہیں۔