فلسطین کے جنگ زدہ علاقے غزہ کی پٹی میں کل اتوار کے روز محکمہ زراعت کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے غزہ کے جنوب میں کرم ابو سالم گذرگاہ کی بندش اور برآمدات پرعاید پابندیوں کے باعث زرعی شعبے کو سولہ ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
وزارت زراعت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں کسانوں کو ہونے والا نقصان اور خسارہ زرعی برآمدات کی مارکیٹنگ اور برآمدات پر عاید کی جانے والی پابندیاں ہیں اور ان پابندیوں سے مجموعی طورپر خسارے کا تخمینہ 16 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں اور غزہ اور غرب اردن میں تجارتی سرگرمیوں پرپابندی کے نتیجے میں غزہ کے کسانوں کو درپیش خسارہ اور نقصان مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی تجارتی گذرگاہ کرم ابو سالم کی بندش کو چھ ہفتے ہوچکے ہیں۔ اس بندش کے نتیجے میں غزہ میں زرعی اجناس ضائع ہو رہی ہیں اور کسانوں کو بے پناہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
خیال رہے کہ کرم ابو سالم گذرگاہ غزہ کی پٹی اور سنہ 1948ء کی جنگ میں اسرائیلی قبضے میں آنے والے علاقوں کےدرمیان واحد تجارتی گذرگاہ ہے جو گذشتہ پندرہ سال سے زیادہ تر بند رہی ہے۔ چھ ہفتے قبل اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر فوج کشی تو اس وقت اس گذرگاہ کو بند کردیا گیا تھا۔ یہ گذرگاہ ابھی تک بند ہے۔