اسرئیلی جیل میں قید فلسطین کے بزرگ رہ نما الشیخ راید صلاح کے وکیل ایڈووکیٹ خالد زبارقہ نے کہا ہے کہ ان کےموکل کو اسرائیل کے بدنام زمانہ ’ریمون‘ حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں دوسرے قیدیوں سے الگ ایک کال کوٹھڑی میں بند کیا گیا ہے۔ انہیں دوسرے قیدیوں سے ملنے یا خاندان کے کسی فرد کے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں اور انہیں اخبارات تک بھی رسائی نہیں دی گئی ہے۔
وکیل خالد زبارقہ نے بتایا کہ گذشتہ روز انہوں نے ریمون جیل میں الشیخ راید صلاح سے ملاقات کی۔ اس موقعے پر الشیخ راید صلاح نے بتایا کہ فلسطینی یا آزاد ذرائع ابلاغ تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔ بعض اوقات انہیں اسرائیلی ٹی وی چینل دیکھنے کی اجازت ہے اور وہ باقی ذرائع ابلاغ سے محروم ہیں۔
خالد زبارقہ کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل نے الشیخ راید صلاح کو غیرانسانی ماحول میں قید کررکھا ہے۔ شدید گرمی میں انہیں گرمی سے بچنے کے لیے کوئی سہولت میسر نہیں۔ وہ ایک کال کوٹھڑی میں قید تنہائی میں وقت کاٹ رہےہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ اسرائیل میں کشیدگی کی تمام ذمہ داری الشیخ راید صلاح پرعاید ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الشیخ راید صلاح نے جیل کے شمالی حصےمیں منتقلی کی درخواست کی تھی جسے مسترد کردیا گیا ہے۔ جس مقام پر وہ موجود ہیں وہ انتہائی گرم اور تکلیف دہ مقام ہے۔
خیال رہے کہ اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح پر اسرائیل کے خلاف نفرت پراکسانے پرمبنی تقاریر کرنے کے ایک جھوٹے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔ اس نام نہاد مقدمہ کی کارروائی میں انہیں 28 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ الشیخ راید صلاح اور ان کے وکیل نے سزا کو غیرمنصفانہ اور انتقامی کارروائی کا مظہرقرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔