فلسطینی اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے اسیران کلب کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ 20 سال سے زاید عرصےسے پابند سلاسل اردنی شہری عبداللہ نوح ابو جابر کی رہائی میں دانستہ طور پر رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔
قابض اسرائیلی انتظامیہ نے یہ بہانہ بنایا ہےکہ اردنی قیدی ابو جابر کی رہائی کے کاغذات نا مکمل ہیں جس کے باعث انہیں رہا نہیں کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ عبداللہ نوح ابو جابر اردن کے البقعہ پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھتے ہیں۔
کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ قابض فوج کی طرف سے اردنی قیدی کی رہائی روکنے کے لیے تراشے گئے بہانے بلا جواز اور حیران کن ہیں۔ ساڑھے بیس سال سے پابند سلاسل اردنی قیدی کو مصائب سے دوچار کرنے کے لیے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ یہاں تک کہ ابو جابر کو کئی سال تک خاندان کے کسی فرد سے ملنے نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ 44 سالہ ابو جابر کو اسرائیلی فوج نے 2000ء کو فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ ابو جابر نے سنہ 2015ء اور 2016ء کو مسلسل 70 دن بھوک ہڑتال کی تھی۔ اسرائیلی زندانوں میں مجموعی طور پر اردن کے 22 شہری پابند سلاسل ہیں۔