قطر کے سابق وزیراعظم اور وزیر خارجہ الشیخ حمد بن جاسم نے ایک ٹویٹ میں قضیہ فلسطین کی بین الاقوامی پذیرائی کے اسباب پر روشنی ڈالی ہے۔
ٹویٹر پر یکے بعد دیگر متعدد ٹویٹس میں قضیہ فلسطین کی عالمی سطح پر پذیرائی کے کئی اسباب ہیں ۔ ان میں ایک بڑا سبب اندرون فلسطین کے عرب باشندوں کی اور دوسرے علاقوں میں بسنے والے فلسطینیوں کی ثابت قدمی ہے۔ اس کے علاوہ بیرون ملک موجود فلسطینی برادری اور عرب شہریوں نے بھی اسرائیل کے زیر تسلط فلسطینیوں کی مشکلات کو اجاگر کرنے کے لیے متحرک کردار ادا کیا ہے۔
الشیخ بن جاسم نے کہا کہ کسی ایک طبقے کو دوسرے پر ترجیح نہیں دی جاسکتی۔
سابق قطری وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا اور یورپ میں یہ تاثر عام پایا جاتا ہے کہ فلسطینی قوم کے ساتھ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کے مطابق برتائو نہیں کیا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا میں بھی فلسطینیوں کے بارے میں صورت حال بدل رہی ہے۔ امریکا کی یہودی لابی کو امریکی قوم کی طرف سے اب وہ حمایت حاصل نہیں جو ماضی میں رہی ہے۔ الشیخ بن جاسم کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں اور عرب کمیونٹی کو سمندر پار اپنی موجودگی ثابت کرتے ہوئے قضیہ فلسطین کو زندہ رکھنے کے لیے کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔