مصر کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھرنےباور کرایا ہےکہ مسجد اقصیٰ سے متصل دیوار براق صرف اور صرف مسلمانوں کا مقدس مقام ہے جس پر کسی دوسے مذہب کے پیروکاروں کا کوئی حق نہیں۔ جامعہ الازھرنے واضحکیا ہے کہ دیوار براق کو غلط طور پر’دیوار گریہ’ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ نام قطعی غلط اور بے بنیاد ہے۔ دیوار براق خالص وقف اسلامی کا حصہ ہے۔
الازھر کی طرف سے یہ بیان ‘القدس عرب حقوق اور صہیونی دعووں’ کے درمیان’ کے عنوان سے شروع ہونے والی مہم کے دوران سامنے آیا ہے۔
جامعہ الازھرکا کہنا ہے کہ دیوار براق مسجد اقصیٰ کی جنوبی دیوار اور حرم قدسی کی مغربی دیوار کا حصہ ہے۔ یہ مقام مراکشی اسلامی کالونی کے سامنے ہے جسے صہیونی ریاست نے زبردستی مسمار کرکےوہاں پرموجود فلسطینیوں کو نکال دیا تھا۔ یہ مقام مسجد اقصیٰ کا اٹوٹ انگ ہے جس پر کسی دوسرے مذہب یا ملت کا کوئی حق نہیں۔
الازھر کا کہنا ہے کہ ‘دیوار براق’ کو یہودیت اور عبرانی دعوے کے تحت ‘دیوار گریہ’ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ اس کا غلط نام ہے۔ اس جگہ کا اصل نام البراق ہی ہے۔ یہاں سے اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اسرا ومعراج کی رات معراج شریف کا سفر فرمایا تھا۔ اس لیے اسے براق کا نام دیا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دیوار گریہ ایک جعلی اور من گھڑت نام ہے۔ یہودیوں نے حقائق مسخ کرنے کے لیے دیوار براق کا نام ‘دیوار گریہ’ رکھا اور سنہ 1917ء کے اعلان بالفور کے بعد اس نام کی ترویج کی گئی تاکہ فلسطین میں یہودیوں کےلیے قومی وطن کی داغ بیل ڈالی جاسکے۔چونکہ یہودی مقام براق میں جمع ہو کر روتے، چلاتے اور نوحہ خوانی کرتے ہیں اور مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تباہی پر گریہ وزاری کرتے ہیں۔ اس لیے اس دیوار کو دیوار گریہ کا نام دیا گیا۔
جامعہ الازھر کا کہنا ہے کہ تاریخ، جغرافیا، قوانین، بین الاقوامی اصول اور عرب روایات میں کہیں بھی دیوار براق کو’دیوار گریہ’ قرار نہیں دیا گیا۔ دیوار براق کو ‘دیوارگریہ’ کا نام دینا تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔