فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی عدالتوں سے گذشتہ پانچ ماہ کے دوران فلسطینی قیدیوں کو 554 بار انتظامی قید کی سزائیں دی گئیں۔
اسیران مرکزکی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ پانچ ماہ کے دوران اسرائیلی عدالتوں سے فلسطینیوں کو دی جانے والی انتظامی قید کی واقعات میں غیرمعمولی اضافہ سامنے آیا ہے۔
فلسطینیوں کو دی جانے والی انتظامی قید کی سزاؤں میں گذشتہ ماہ صیام میں اس وقت غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جب مقبوضہ بیت المقدس میں الشیخ جراح کے مقام سے فلسطینیوں کی جبری بےدخلی کا ظالمانہ سلسلہ شروع ہوا اور اس کے خلاف فلسطینی شہروںمیں احتاجی مظاہرے شروع ہوئے۔ قابض فوج نے بے گناہ فلسطینیوں کی مجرمانہ پکڑ دھکڑ شروع کی اور انہیں اجتماعی سزا کے طور پر جیلوں میں ڈالا گیا۔
خیال رہے کہ انتطامی قید کی سزا اسرائیلی ریاست کی ایک ظالمانہ پالیسی جو برطانوی سامراج کےدور سے چلی آ رہی ہے۔ انتظامی قید کی سزا میں ملزم پر کوئی فرد جرم عاید نہیں کی جاتی بلکہ اسرائیلی فوج جس فلسطینی کو جب اورجتنے عرصے کے لیے چاہتی ہے پابند سلاسل رکھتی ہے۔ ایک فلسطینی قیدی کو دو سے چھ ماہ کے لیے انتظامی قید میں ڈال دیا جاتا ہے اور اس کے بعد اس کی سزا میں بار بار توسیع کی جاسکتی ہے۔
فلسطینی مرکز برائے اسیران کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے ایک سوچے سمجھے پلان کے تحت فلسطینیوں کی نمائندہ قیادت کو حراست میں لے کرانہیں انتظامی قید میں ڈالنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ انتظامی قید کی سزا میں کوئی تفریق نہیں کی جاتی، صحافیوں، دانشوروں، سیاسی رہ نماؤں اور زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں کو انتظامی قید کی سزائیں دی جاتی ہیں۔
رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں 554 فلسطینیوں کو انتظامی قید کی سزائیں سنائیں۔ ان میں سے 324 کی انتظامی قید میں توسیع کی گئی جب کہ 230 نئے فلسطینی اس فہرست میں شامل ہوئے۔ اس وقت اسرائیلی زندانوں میں 500 سے زاید فلسطینی انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل ہیں۔