فلسطینی وزارت داخلہ نے سعودی عرب کی فنڈنگ سے عربی میں نشریات پیش کرنے والے’العربیہ’ چینل پر تنقید کرتے ہوئے اس پر قابض اسرائیل کے ایجنڈے پرکام کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔
فلسطینی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی قیادت کے خاندانوں کے مصر فرار کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ فلسطینی قیادت غزہ کی پٹی میں موجود ہے اور ان کے خاندان کے افراد بھی ان کے ساتھ ہیں۔
فلسطینی وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے بتایا کہ العربیہ چینل بدستور مشکوک اور مشتبہ رپورٹنگ کررہا ہے۔ العربیہ چینل کا ایجنڈا قابض اسرائیلی ریاست کے ایجنڈے سے مطابقت رکھتا ہے۔ العربیہ چینل اپنی رپورٹنگ میں اسرائیلی دشمن کے انٹیلی جنس اداروں کے ایجنڈے پرچل کر فلسطینی قوم اور مزاحمت کو نشانہ بنانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
انہوں نے صحافتی اداروں اور صحافیوںپر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کی حقیقت واضحکریں اور العربیہ چینل جیسے نام نہاد ابلاغی اداروں اور قابض اسرائیل کی حمایت میں کام کرنے والوں کے ساتھ تعاون سے انکار کر دیں۔
انہوں نے فلسطینی شہریوں، دانشوروں اور تجزیہ نگاروں سے العربیہ چینل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اسرائیل نواز چینل کی اسکرین پر آنےاور اس کے فلسطینی قوم کی توہین پرمبنی رپورٹنگ میں اس کا ساتھ دینے کا کوئی جواز نہیں۔
خیال رہے کہ ‘العربیہ’ چینل نے ایک رپورٹ میں دعویٰکیا تھا کہ اسرائیلی بمباری کےبعد غزہ کی پٹی میں موجود فلسطینی مزاحمتی قیادت اپنے خاندانوں کے ہمراہ مصر منتقل ہوگئی ہے۔