اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سینیر رکن 56 سالہ عباس السید اسرائیلی زندانوں میں اسیری کے 19 سال مکمل کرنے کے بعد 20 ویں سال میں داخل ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسیطن کے مطابق اسیر السید کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم سے ہے اور اسے سنہ 2002ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد اسیر السید کو پانچ ماہ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس کے بعد ان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور انہیں 35 بار تا حیات عمر قید اور 150 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی۔
گرفتاری کے وقت عباس السید شادی شدہ اور دو بچوں کے باپ تھے۔ مودہ کی عمر 3 سال اور عبدللہ کی ایک سال سات ماہ تھی۔