سعودی عرب میں حکام نے کعبۃ اللہ میں نصب حجراسود کی بعض نئی اور نایاب تصاویر جاری کی ہیں۔
الحرمین الشریفین کے امور کی ذمہ دار صدارت عامہ نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے حجراسود کی مختلف زاویوں سے نئی تصاویر بنائی ہیں۔
حکام کے مطابق حجراسود کا اعلیٰ ریزولیشن کا صرف ایک امیج تیار کرنے کے لیے سات گھنٹے تک فوٹوگرافی کی گئی ہے۔ان تصاویر کے49 ہزار تک میگاپکسل ہیں اور ان کی تیاری میں 50 گھنٹے لگے ہیں۔
اسلامی عقیدے کے مطابق حجراسود کو جنت سے الگ کیا گیا تھا اور یہ کالا پتھرانبیاء پر وحی لانے پر مامور فرشتے جبرئیل علیہ السلام نے جنت سے لاکر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سپرد کیا تھا۔
اب اس کالے پتھر کو خالص چاندی کے بنے خول میں رکھا ہے اور یہ کعبۃ اللہ کے ایک کونے میں زمین سے قریباً ڈیڑھ میٹر بلند رکھا گیا ہے۔
حج اورعمرہ ادا کرنے والے فرزندانِ توحید طواف کے ہر چکر میں حجر اسود کا بوسہ لیتے ہیں اور اسی سے ان کے کعبۃ اللہ کے گرد چکر کا آغاز ہوتا ہے۔
تاہم عازمین حج اور عمرہ کی بڑی تعداد کے پیش نظر دھکم پیل سے بچنے کے لیے انھیں فاصلے سے صرف ہاتھ کے اشارے سے حجراسود کو بوسہ دینے کی اجازت ہے۔