چهارشنبه 30/آوریل/2025

امریکا کا ایک بارپھر اسرائیلی دفاع

جمعرات 29-اپریل-2021

وہائٹ ہاؤس نے نیو یارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرانے کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیل کو بری کرنے کی کوشش کی ہے۔

بدھ کے روز امریکی میڈیا نے وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین بساکنی کے حوالے سے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ  کی طرف سے اسرائیل پر ‘اپارتھائیڈ’ یعنی نسل پرستی کا الزام  ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ہر سال انسانی حقوق کی تحقیقات کرتا ہے اور اس کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کرتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کبھی بھی ایسی اصطلاح استعمال نہیں کی۔

انسانی حقوق کے بارے میں اسرائیلی ریاست کے طریقہ کار  سے متعلق امریکی موقف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کے احترام میں اضافہ کرنا چاہتا۔ ہم اسرائیلی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ "

منگل کے روز "ہیومن رائٹس واچ” نے اپنی 213 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں گرین لائن کے اندر فلسطینیوں کے خلاف "نسل پرستی”، "ظلم و ستم” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

"ہیومن رائٹس واچ” کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے اسرائیلی حکومت پر فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جرائم کے ارتکاب جرائم کے ثبوت موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل چالیس سال سے فلسطینیوں کے خٌاف نسل پرستانہ جرائم کا ارتکاب کرتا ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی