اسرائیلی حکومت اور فوج کی سرپرستی میں یہودی شرپسندوں کی طرف سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے اور مقدس مقامات کی بے حرمتی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز یہودی شرپسندوں کے گروپ نے فلسطین کی تاریخی مسجد ابراہیمی میں ڈانس اور شراب پارٹی کا انعقاد کیا گیا جس پر فلسطینی حلقوں کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ الخلیل شہر میں واقع مسجد ابراہیمی میں اسرائیلی فوج کی سیکیورٹی میں درجنوں یہودی داخل ہوئے۔ انہوں نے مسجد میں پہنچ کروہاں شراب نوشی کی، تلمودی ڈانس کیا اور عبرانی میں گائے گائے۔
عینی شاہدین کے مطابق یہودی شرپسندوں کو مسجد ابراہیمی کی بے حرمتی کی اس مذموم حرکت میں قابض فوج کی طرف سے مکمل سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔ یہودیوں کی اشتعال انگیز پارٹی کے دوران مسجد کو چاروں طرف سے اسرائیلی فوج نے گھیرے میں لے رکھا تھا اور کسی فلسطینی کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہودی شرپسندوں نے موسیقی کےلیے مسجد کے لائوڈ اسپیکر استعمال کیے جس کے باعث مسجد سے گونجنے والے گانوں کی آواز دور دور تک سنائی دے رہی تھی۔
یہ مجرمانہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف اسرائیلی حکام نے فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کو مسجد ابراہیمی میں نماز کی ادائی سے روکا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ مسجد ابراہیمی میں نماز اور اذان پر قدغنیں پہلا موقع نہیں۔ فلسطینی محکمہ اوقاف کے مطابق مارچ میں اسرائیلی فوج نے مسجد ابراہیمی میں 59 بار اذان دینے پر پابندی عاید کی۔