سنہ 2014ء کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں الشجاعیہ کے مشہور معرکے میں حصہ لینے والے ایک اسرائیلی فوجی نے بحالی کے لیے کیے گئے وعدوں پرعمل درآمد نہ ہونے پر خود پرپٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جس کے نتیجے میں اس کا بیشتر جسم جھلس گیا ہے اور اسے علاج کے لیے ایک اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں اس کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت’ کے مطابق "گولانی” بریگیڈ کے ایک سابق فوجی جس نے سنہ 2014 میں غزہ پراسرائیلی جارحیت کے دوران شجاعیہ کی مشہور جنگ میں حصہ لیا تھا۔ جنگ میںحصہ لینے کے بعد یہ فوجی ذہنی تنائو کا شکار ہوا مگر اس کی بحالی کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
اخبار کے مطابق جنگ کے بعد سے شدید نفسیاتی بحران کا شکار ہے اور وہ درجنوں فوجیوں کی طرح نشہ آور دوائیوں پر زندگی گزار رہا ہے۔
اخبار نے اشارہ کیا تھا کہ فوجی ‘اتزک سائدیان’ جسے شجاعیہ کی لڑائی کے بعد سے ذہنی طور پر معذور کیا گیا ہے نے "بیتاح تکفا” میں وزارت دفاع کے بحالی کے دفاتر میں کل خود سوزی کی۔
اخبار کے مطابق کیا کہ وہ اس جگہ پر پٹرول کی بوتل ہاتھ میں لے کر آیا تھا۔ معذوری کی بحالی کے لیے دی جانے والی درخواست مسترد ہونے کے بعد اس نے خود پر پٹرول ڈالا اور آگ لگا دی اور اسے تشویشناک حالت میں اسپتال لے جایا گیا۔
اخبار نے بتایا کہ یہ سپاہی گولانی بریگیڈ کی "13” بٹالین میں خدمات انجام دے رہا تھا۔ اس بٹالین کے فوجیوںنے 20 جولائی 2014 کو صبح سویرے غزہ شہر کے مشرق میں حملہ کیا۔ فلسطینی مزاحمت کاروں نے جوابی حملوں میں درجنوں اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کردیا تھا۔ اسی لڑائی میں شائول ارون نامی ایک فوجی کوفلسطینی مزاحمت کاروں نے گرفتار کرلیا تھا۔