انسانی حقوق گروپ ‘یورو مڈل ایسٹ مانیٹر نے "اسرائیل” کے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ عالمی عدالت نے چند ہفتے قبل 1967 کی جنگ میں اسرائیل کے قبضے میں آنےوالے فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یورو میڈ مانیٹر نے ایک بیان میں کہا کہ "اسرائیلی” فیصلے کا نتیجہ "اسرائیلی” حکام کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ اسرائیلی حکام کو اندازہ ہے قابض فوج نے ایسی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ صہیونی ریاست عالمی فوج داری عدالت کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کررہی ہے اور اپنے فوجی افسران کو کٹہرے میں لائے جانے سے خوف زدہ ہے۔
قابض اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعرات کے روز کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو اسرائیل کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا اختیار نہیں ہے ، اور اس وجہ سے وہ اس کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔
آبزرویٹری نے اشارہ کیا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے 3 مارچ 2021 کو مقبوضہ فلسطینی علاقے میں ہونے والے مبینہ جرائم کی سرکاری تحقیقات شروع کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا تھا جس میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ "اسرائیل” فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔
نیتن یاھو نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی فوج داری عدالت مجاز نہیں ہے ، بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پری ٹرائل چیمبر نے 22 جنوری 2021 کو اس بات کی تصدیق کی اسرائیلی ریاست کے معاملے میں عدالت کے صرف علاقائی دائرہ اختیار میں ہی کام کررہی ہے یہ کہ فلسطین بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم آئین کی فریق ہے۔