اسرائیل کی مرکزی عدالت میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے بدعنوانی کیسز کی دوبارہ تحقیقات شروع ہوگئی ہیں۔ گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران نیتن یاھو کی رہائش گاہ کے گرد سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے۔
اسرائیل کی جنرل پراسیکیوٹر لیات بین آرے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے میڈیا کی بڑی شخصیات کے ساتھ متبادل منفعت کی کوشش میں اپنے اختیارات کا "غیر قانونی” استعمال کیا۔
لیات کے مطابق وزیر اعظم نے خود کو حاصل وسیع حکومتی اختیار اسرائیل میں مرکزی ذرائع ابلاغ کے مالکان سے غیر مناسب طور پر فائدے کے واسطے استعمال کیا۔ اس کا مقصد اپنے ذاتی معاملات کو مضبوط بنانا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو آج پیر کے روز بیت المقدس میں ایک عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان پر بدعنوانی سے متعلق الزامات ہیں۔
نیتن یاہو پہلے حکومتی سربراہ ہیں جن کو منصب پر رہتے ہوئے سرکاری طور پر الزامات کا سامنا ہے۔ تاہم وہ خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل میں گذشتہ ماہ 23 مارچ کو پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہوا۔ یہ دو سال کے اندر ہونے والے چوتھے غیر فیصلہ کن انتخابات ہیں۔اس کے نتیجے میں اسرائیل کو درپیش سیاسی جمود کا عرصہ طویل ہو گیا۔
حالیہ انتخابات میں دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی نے پارلیمنٹ کی 120 میں سے 30 نشستیں حاصل کر لیں۔ تاہم حکومتی اتحاد تشکیل دینے کے حوالے سے پارٹی کے سربراہ نیتن یاہو کی قدرت ابھی تک خطرات میں گھری ہوئی ہے۔ اسرائیلی قانون حکومت تشکیل دینے کے لیے 28 دن کی مہلت دیتا ہے۔ اس مہلت میں دو ہفتوں کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔