اردن میں شاہ عبداللہ دوم اوران کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے سامنے آنے کے بعد اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اردن میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں کسی حد تک اسرائیل کا بھی ہاتھ تھا۔
اسرائیل کے ایک موقر اخبار’یدیعوت احرونوت’ نے دعوٰی کیا ہے کہ اردن میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے بارے میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو پہلے سے علم تھا۔ نیتن یاھو کو انٹیلی جنس ادروں نے بتایا تھا کہ اردن میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ بعد ازاں اردن کے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ کے مقربین کی گرفتاریوں کے بارے میں بھی اطلاعات سامنے آئیں۔
عبرانی اخبار نے لکھا ہے کہ اردن میںحکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کے بارے میں نیتن یاھو پہلے سے با خبر تھے مگر انہوں نے اس حوالے سے اردنی حکومت کو اس لیے معلومات فراہم نہیں کیں کیونکہ وہ شاہ عبداللہ دوم کا تختہ الٹانا چاہتے تھے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ نیتن یاھو کو غصہ اس بات پر تھا کہ شاہ عبداللہ دوم نے دو ہفتے قبل نیتن یاھو کا خصوصی طیارہ خلیج فارس سے گذرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ وہ اردن کی فضائی حدود سے گذر کر متحدہ عرب امارات جانا چاہتے تھے۔
اخبار نےلکھا ہے کہ اردن میں حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں نہ صرف اسرائیل کا ہاتھ ہوسکتا ہے بلکہہ شاہ عبداللہ دوم کا تختہ الٹنے میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زاید بھی اس سازش میں شریک ہیں۔
اخبار نے نامہ نگار نے لکھا ہے کہ نیتن یاھو نے ایک موقعے پر کہا تھا کہ انہیں خوشی ہوگی کہ شاہ عبداللہ سے اقتدار چھین لیا جائے۔ وہ ان کی جگہ کسی اور کو اردن کا فرمانروا دیکھنا چاہتے ہیں۔ تاہم اس بات کی غیر جانب دار ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی کہ آیا اردن کے شاہی خاندان اور شاہ عبداللہ کے مخالفین کے اسرائیل کے ساتھ روابط ہیں یا نہیں۔