جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی قیدیوں کے نطفے کی مصنوعی منتقلی سے 97 بچوں کی پیدائش

پیر 29-مارچ-2021

فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں ‌میں قید فلسطینیوں کے نطفے کی مصنوعی منتقلی سے سے حال ہی میں ایک اور بچی پیدا ہوئی ہے جسے ‘سارہ’ کا نام دیا گیا ہے۔ اس طرح نطفے کی مصنوعی منتقلی سے پیدا ہونےوالے بچوں‌ کی تعداد 97 ہوگئی ہے۔

اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ ‘سفیران حریت’ کی تعداد 97 ہوگئی ہے۔ اسرائیلی زندان میں پابند سلاسل فلسطینی عامر مقبل ایک ایسی بچی کے باپ بنے ہیں جسے مصنوعی طریقے سے پیدا کیا گیا۔ بچی کا نام سارہ رکھا گیا ہے۔

ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیلی ریاست کے جبر وتشدد کے رد عمل میں قیدیوں کی نطفے کی مصنوعی طریقے سے منتقلی سے صاحب اولاد ہونے میں کامیابی بھی فتح ہے۔ غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم س کے نور الشمس کیمپ سے تعلق رکھنے والے عامر عبدالرحمان مقبل بھی بچی کے باپ بن گئے ہیں۔

قبل ازیں  غزہ کی پٹی کے علاقے خان یونس سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ فلسطینی قیدی محمد یوسف القدرہ مصنوعی طریقے سے نطفے کی منتقلی سے باپ بن گئے ہیں۔ ان کے بچے کا نام ‘مجاھد’ رکھا گیا ہے۔

ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ یوسف القدرہ کو 20 فروری 2014ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں بئر سبع کی فوجی عدالت کی طرف سے 11 سال قید کی سزا سنائی گئی جس میں سے وہ چھ سال قید کاٹ چکے ہیں۔

مجاھد القدرہ سنہ 2021ء میں نطفے کی مصنوعی منتقلی سے پیدا ہونے والا پہلا بچہ ہے۔ اس سے قبل غزہ کی پٹی میں نطفے کی مصنوعی منتقلی سے 10 بچے پیدا ہوئے جن میں تین جڑواں ہیں۔

اسرائیلی جیلوں میں قید شادی شدہ فلسطینیوں کے نطفےکی مصنوعی منتقلی کا سلسلہ 2012ء کو شروع ہوا تھا۔ اس طریقے سے اسیر عمر الزبن پہلے باپ بنے تھے اوران کے بیٹے کا نام ‘مہند’ رکھا گیا تھا۔ فلسطینی اسیران کا مادہ تولید حاصل کرنے کے لیے انسانی حقوق کے اداروں کی معاونت حاصل کی جاتی ہے مگر اسرائیلی حکام کی طرف سے اس حوالے سے سخت رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی