قابض صہیونی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں ایک یہودی کالونی کے قریب سے ایک لڑکی کو حراست میں لیا ہے جس پر ایک یہودی آباد کار پر چاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوجیوںنے ایک فلسطینی لڑکی پر فائرنگ کی جب اس نے جبل الریسان کے مقام پر ایک یہودی کالونی میں گھس کر یہودیوں پر اچاقو سے حملے کی کوشش کی تھی۔
خیال رہے کہ اسی کالونی میں گذشتہ برس جولائی میں ایتان زئیو نامی ایک یہودی آباد کار نے راس کرکر کے مقام کے رہائشی فلسطینی خالد نوفل کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
شہید فلسطینی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو قابض فوج اور یہودی آباد کاروں نے ماورائے عدالت شہید کیا ہے۔
شہید شادی شدہ اور ایک بچے کا باپ تھا۔ اس کا تعلق جبل الریسان سے تھا اور اسے اس وقت گولیان ماری گئیں جب وہ اپنے گھر کا کام کررہا تھا۔
مقامی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ جبل الریسان کا علاقہ یہودی آباد کاورں اور قابض فوج کی مسلسل دست برد کا شکار ہے۔ اس علاقے پر اسرائیلی فوج نے 1983ء کو قبضہ کیا تھا اور اس کی ایک ہزار دونم اراضی قبضے میں لے لی تھی۔