چهارشنبه 30/آوریل/2025

مسجد ابراہیمی میں قتل عام کی یاد میں ‌مظاہرے، تشدد سے کئی فلسطینی زخمی

ہفتہ 27-فروری-2021

26 فروری کو مسجد ابراہیمی میں دہشت گردی کے واقعے اور نہتے نمازیوں‌کے قتل عام کے 27 سال پورے ہونے پر فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے ریلیاں نکالیں۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے نہتے فلسطینی مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ الخلیل میں مسجد علی البکا کے باہر جمعہ کی نماز کے بعد ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ مظاہرین مسجد ابراہیمی پر یہودی آباد کاروں کی یلغار روکنے اور مسجد میں فلسطینیوں ‌کو عبادت کا حق دلانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

اس موقع پر صہیونی فوج نے نہتے فلسطینیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم، مسجد ابراہیمی کی تصاویر، بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر مسجد ابراہیمی کی یہودی عناصر کے ہاتھوں ہونے والی مسلسل بے حرمتی کی روک تھام کے لیے نعرے درج تھے۔

خیال رہے کہ 26 فروری 1994ء کو غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع تاریخی مسجد ابراہیمی میں‌ایک یہودی دہشت گرد باروکھ گولڈچائن نے مسجد میں گھس کر نماز میں مصروف فلسطینیوں ‌پر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں 29 نمازی شہید اور 150 زخمی ہوگئے تھے۔ نمازیوں کے قتل عام کے روز یہودی دہشت گردوں کی دیگر کارروائیوں اور فلسطینیوں پر حملوں میں 60 فلسطینیوں ‌کو شہید کر دیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی