یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ نے گذشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال مغربی علاقے الوجہ میں فلسطینیوں کے زیتون کے ایک باغ پرحملہ کرکے زیتون کے دسیوں پھل دار درختوں کا قتل عام کرکے پورے باغ کو اجاڑ ڈالا۔
مقامی فلسطینی سماجی کارکن ابراہیم عوض اللہ نے ایک پریس بیان میں بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے فوزی خلیفہ شہری کے باغ میں گھس کرالیکٹرک آری کی مدد زیتون کے 70 پھل دار پودے کاٹ ڈالے۔ یہ باغ بیت لحم میں عروق زنید کے مقام پر واقع ہے اور کاٹے گئے درختوں کی عمر 10 سے15 سال کے درمیان تھی۔
عوض اللہ نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں کی املاک کی مسماری، اراضی پرقبضے اور قیمتی درختوں کے باغات کو تباہ کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔
خیال رہے کہ الوجہ قصبہ 1948ء کی جنگ میں اسرائیلی ریاست کے قبضے میں چلا گیا تھا۔ یہ گائوں جنوب مغربی بیت المقدس سے 5 اعشاریہ 8 کلو میٹر کی مسافت پر ہے اور بیت لحم کے شمال میں 4 کلو میٹر دور ہے۔