فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوںمیں قید فلسطینیوں کے نطفے کی مصنوعی منتقلی سے سے حال ہی میں ایک اور بچہ پیدا ہوا ہے جسے ‘مجاھد’ کا نام دیا گیا ہے۔ اس طرح نطفے کی مصنوعی منتقلی سے پیدا ہونےوالے بچوں کی تعداد 96 ہوگئی ہے۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے علاقے خان یونس سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ فلسطینی قیدی محمد یوسف القدرہ مصنوعی طریقے سے نطفے کی منتقلی سے باپ بن گئے ہیں۔ ان کے بچے کا نام ‘مجاھد’ رکھا گیا ہے۔
ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ یوسف القدرہ کو 20 فروری 2014ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں بئر سبع کی فوجی عدالت کی طرف سے 11 سال قید کی سزا سنائی گئی جس میں سے وہ چھ سال قید کاٹ چکے ہیں۔
مجاھد القدرہ سنہ 2021ء میں نطفے کی مصنوعی منتقلی سے پیدا ہونے والا پہلا بچہ ہے۔ اس سے قبل غزہ کی پٹی میں نطفے کی مصنوعی منتقلی سے 10 بچے پیدا ہوئے جن میں تین جڑواں ہیں۔
اسرائیلی جیلوں میں قید شادی شدہ فلسطینیوں کے نطفےکی مصنوعی منتقلی کا سلسلہ 2012ء کو شروع ہوا تھا۔ اس طریقے سے اسیر عمر الزبن پہلے باپ بنے تھے اوران کے بیٹے کا نام ‘مہند’ رکھا گیا تھا۔ فلسطینی اسیران کا مادہ تولید حاصل کرنے کے لیے انسانی حقوق کے اداروں کی معاونت حاصل کی جاتی ہے مگر اسرائیلی حکام کی طرف سے اس حوالے سے سخت رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔