اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نےانکشاف کیا ہے کہ یورپی ممالک نے اسرائیلی فوج کو معصوم بچوںکے ساتھ مجرمانہ سلوک کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
اسرائیلی اخبار’یسرائیل ھیوم’ کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین بچوںکے ساتھ بدسلوکی کرنے والی افواج اور تنظیموں کو اقوام متحدہ کی ممنوعہ فہرست میں شامل کرنے کے لیے کروڑوں ڈالر صرف کررہی ہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی فوج کی فلسطینی بچوں کے ساتھ انتقامی کارروائیوں کی بنیاد پر صہیونی فوج کو بھی بچوں پرظلم کرنے والی افواج میں شامل کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ اس حوالے سے اندرون اسرائیل میں بائیں بازو کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں کے ذریعے تعاون کو فروغ دینے کی کوششیں جاری ہیں۔
اخبار نے لکھا ہے کہ ‘اطفال مہم’ کے نام سے ایک مہم گذشتہ دو سال سے جاری ہے۔ اس مہم کے دوران اسرائیل کی بائیں بازو کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس کو بنیاد بنا کراسرائیلی فوج کوفلسطینی بچوں کے ساتھ منظم بدسلوکی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
یورپی اور فلسطینی تنظیموں میں ناروے کونسل برائے پناہ گزین، بچوں کے حقوق کے عالمی ادارے، ریسکیو چلڈرن اور دوسری تنظیموں کی طرف سے دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت میں اسرائیلی فوج کے خلاف شکایات درج کرائی گئی ہیں جن میں اسرائیلی فوج کو فلسطینیوں بچوں کے ساتھ مجرمانہ برتائو کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘اطفال مہم’ کی طرف سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ‘یونیسیف’ اور فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق مرکز’اوچا’ کو فوج کے ہاتھوں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے اعدادو شمار جاری کیے جاتے ہیں۔