چهارشنبه 30/آوریل/2025

سعودی عرب میں قید حماس رہ نما شدید بیمار، زندگی خطرے میں ہے: ایمنسٹی

جمعرات 18-فروری-2021

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم’ایمنسٹی’ انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ 4 اپریل 2019ء سے سعودی عرب میں پابند سلاسل فلسطینی رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری عمر رسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ شدید بیمار ہیں اور انہیں دوران حراست کسی قسم کی طبی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر محمد الخضری سعودی عرب میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سابق مندوب ہیں‌۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ایمنسٹی’ کے مطابق 83 سالہ ڈاکٹر محمد الخضری 4 اپریل 2019ء سے پابند سلاسل ہیں۔ دوران حراست ان کے دائیں ہاتھ نے کام کرنا چھوڑ دیا اور ان کے کئی دانت بھی ضائع ہوچکے ہیں۔ ان کے ساتھ ان کے زیر حراست بیٹے ھانی الخضری کھانا کھلانے اور جیل میں ان کی ضروری مدد کر رہے ہیں مگر وہ خود بھی چونکہ قیدی ہیں اس لیے ان کے لیے اپنے والد کی دیکھ بحال کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ محمد الخضری کو کسی قسم کی طبی سہولت میسر نہیں اور ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے مطابق الریاض ‌کی ایک بدنام زمانہ جیل میں قید ڈاکٹر الخضری کو کسی قسم کی طبی سہولت میسر نہیں۔ انہیں فوری طور پر مثانے کی سرجری کی ضرورت ہے مگر انہیں علاج کی ناکافی سہولیات ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کے مطابق گرفتاری کے بعد ڈاکٹر الخضری کے پروسٹیٹ کینسر کی سرجری کی گئی تھی۔ انہیں ان کے بیٹے ھانی الخضری سمیت ظالمانہ طریقے سے پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکام نے ایک سال تک پابند سلاسل رکھنے کے بعد ڈاکٹر الخضری اور ان کے بیٹے ھانی الخضری کو فوجی عدالت میں پیش کیا مگر اس پورے عرصے میں انہیں اپنے وکیل سے رابطے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ ایمنسٹی نے حماس رہ نما اور ان کے بیٹے کے ٹرائل کو غیرمنصفانہ قرار دیا اور کہا ہے کہ اس ٹرائل میں انسانی حقوق کی پامالیاں کی گئی ہیں۔

ایمنسٹی نے ڈاکٹر محمد الخضری کی رہائی کے لیے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدلعزیز سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی