فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے فلسطینی شہریوں کے خلاف بڑھتے جرائم کے خلاف فلسطینی قوتوں میں شدید غم غصہ پایا جا رہا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کی قومی اور مذہبی قوتوں نے یہودی آباد کاروں کے جرائم کی روک تھام کے لیے مزاحمتی کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مذہبی اور قومی جماعتوں کی طرف سے جاری ہونےوالے بیانات میں مزاحمتی قوتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ یہودی آباد کاروں کی بدمعاشی اور غنڈہ گردی کی روک تھام کے لیے تمام دسیاب وسائل کا استعمال کریں اور اپنے ملک میں فلسطینی قوم کے وجود کی بقا کے لیے زیادہ موثر جنگ لڑنے کی تیاری کریں۔
بیانات میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت، اس کے ریاستی ادارے اور یہودی آباد سب مل کر جبرا فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے بے دخل کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔ حال ہی میں حمصہ، مسافر یطا، نابلس اور غرب اردن کے دوسرے مقامات پر فلسطینیوں پر ہونے والے حملوں کے پیچھے اسی طرح کے مذموم عزائم کار فرما ہیں۔
فلسطینی قوتوں کا کہنا ہے کہ ایک قابض اور غاصب قوت کے ساتھ امن بقائے بائے کے اصول کے تحت زندہ رہنا ناممکن ہے۔ فلسطینی قوم کو ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو فلسطینی اراضی کی لوٹ مار اور استعماری نظریات پر یقین رکھتا اور روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی قوم کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔
فلسطینی قومی اور مذہبی قوتوں کا کہنا ہے کہ ماضی کی انتفاضہ تحریکوں کی طرز پر فلسطینی قوم کو قابض یہودی آباد کاروں کی دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا اور مزاحمت کے لیے تمام وسائل استعمال کرنا ہوں گے۔