فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی جیلوں میں قید 37 خواتین غیرانسانی ماحول میں پابند سلاسل ہیں اور انہیں ہر طرح کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے ایک بیان میںکہا کہ سنہ 1967ء کے بعد اسرائیلی ریاست نے 16 ہزار فلسطینی خواتین کو زندانوں میں ڈالا۔ ستمبر 2000ء کے بعد 2500 فلسطینی خواتین اور بچیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔ ان میں سے 37 خواتین اب بھی غیرانسانی ماحول میں پابند سلاسل ہیں۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ ہر ماہ صہیونی فوج اور دیگر ریاستی ادارے 10 سے 15 خواتین کو زندانوں میں ڈالتے ہیں۔ اس وقت اسرائیلی زندانوں میں قید خواتین کو 8 اور 10 سال قید کی سزائوں کا سامنا ہے۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ اس وقت صہیونی زندانوں میں قید خواتین میں بیت لحم کی 26 سالہ شروق البدن، 26 سالہ بشریٰ الطویل اور 57 سالہ ختام الخطیب انتظامی قید کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل ہیں۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسیرات میں چھ جسمانی عوارض کا شکار ہیں۔ ان میں 35 سالہ اسرا جعابیص بھی شامل ہیں۔ ان خواتین کی بیماریوں کی وجہ سے ان کی فوری سرجری کی ضرورت ہے مگر انہیں کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ ان میں 47 سالہ اسیر نسرین ابو کمیل شامل ہیں جن کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے اور وہ اکتوبر 2015ء سے پابند سلاسل ہیں۔ انہں چھ سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ وہ دل کے عارضے کا شکار ہیں۔