قابض صہیونی حکام نےمسجد اقصیٰ کے سامنے رہائش پذیر ابو ھدوا سے زبردستی اس کے مکان کا ایک کمرہ مسمار کرا دیا۔ قابض حکام کا کہنا ہے کہ یہ کمرہ مسجد اقصیٰ کے سامنے جہاں سے مسجد اقصیٰ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ابو ھدوان کے گھر میں قائم یہ کمرہ آہنی سلاخوں اور جستی چادروں کی مدد سے عارضی طورپر تیار کیا گیا تھا۔
ابو ھدوان خاندان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ نے ان کے مکان کا ایک بیرونی کمرہ مسمار کرا دیا۔ ان کا مکان بیت المقدس میں سلوان کے مقام پر واقع ہے جو مسجد اقصیٰ سے چند میٹر دور ہے۔ متاثرہ خاندان نے بتایا کہ 90 مربع میٹر پر یہ ایک کھلی بیٹھک تھی جسے بیت المقدس کے دیگر عام شہری بھی استعمال کرتے تھے اور یہ ایک مہمان خانہ تھا جس میں 70 افراد کی گنجائش تھی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکام نے 1967ء کی جنگ میں القدس پرقبضے کے بعد مقامی فلسطینی باشندوں پر عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے۔ ان کے مکانات کی مسماری روز کا معمول بن چکی ہے اور فلسطینیوں کو اپنی مرضی کے مطابق اپنے ہی گھروں میں توسیع اور نئے مکانات کی تعمیر کی اجازت نہیں۔