اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے قیام کے پیچھے جہاں عالمی یہودی لابی کا کردار ہے وہیں اسرائیل کے سمندر پار کارروائیوں کے ذمہ دار بدنام زمانہ خفیہ ادارے ‘موساد’ کی خواتین کو بھی اس پیش رفت میں اہم ذمہ داری سونپے جانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل ’12’ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ عرب ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لیے موساد کی خواتین ایجنٹوں کو بھی متعدد سیاسی اور سیکیورٹی ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔ ان خواتین نے خلیجی ملکوں اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پرلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ٹی وی چینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس دسمبرمیں اسرائیلی انٹیلی جنس نے موساد کی لڑاکا جنگجوئوں کی ایک کہانی شائع کی تھی۔ اس کہانی میںبتایا گیا تھا کہ خلیجی ممالک اور موساد کے درمیان رابطوں کے قیام اور معاہدوں میں کردار ادا کرنے والی خواتین کو ان کی خدمات اور شاندار کار کردگی پر اسناد تقسیم کی تھیں۔
ٹی وی چینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں موساد کے چیف یوسف کوھین نے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے صلے میں 8 مردوں اور چار خواتین کو ایوارڈ دیے تھے۔
عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق موساد کی خواتین نے کئی عالمی آپریشنز میں حصہ لیا۔ ان میں بعض انتہائی خطرناک آپریشنز شامل ہیں۔ کئی مواقع پر ایسے بھی ہوا کہ ان خواتین کے اہل خانہ کو بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ خواتین کس مشن پر کام کر رہی ہیں۔ وہ عرب اور یورپی ممالک میں سفر کے دوران مختلف مہمات انجام دیتیں۔ بہ ظاہر ان کے سفر کی وجہ کچھ اور دکھائی جاتی مگر حقیقت میں وہ موساد کی طرف سے کسی مشن پر بھیجی گئی ہوتی تھیں۔