جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات میں ڈیڑھ سال بھی لگ سکتا ہے

منگل 9-فروری-2021

دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت کے سابق پراسیکیوٹر جنرل لوئس مورینو اوکامبو نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے منظم جنگی جرائم کی تحقیقات میں ڈیڑھ سال بھی لگ سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ فلسطین ریاست نہیں اور اسے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ فلسطینیوں کو اسرائیل کے جرائم کی تحقیقات کے لیےعالمی فوج داری عدالت سے رجوع کا مکمل حق حاصل ہے۔

ارجنٹائنی قانون دان اوکامبو سال 2003ء سے2012ء تک عالمی فوج داری عدالت کے پراسیکیوٹر جنرل کے عہدے پر تعینات رہے۔ اس کے بعد واتو  بنسودا عالمی عدالت کی پراسیکیوٹر جنرل ہیں۔ اوکامبو نے کہا کہ میرے دور میں فلسطین کو ایک مملکت کا درجہ حاصل نہیں تھا مگر سنہ 2019ء میں انہیں عالمی عدالت میں ایک ملک کا درجہ مل چکا ہے۔

اسرائیلی اخبار’یسرائیل ھیوم’ کے مطابق اکتوبر 2012ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو ایک مبصر ملک کا درجہ یا۔ سنہ 2015ء کو عالمی عدالت کے رکن تمامممالک نے فلسطین کو عالمی کا رکن تسلیم کرلیا تھا۔

اوکامبو کا کہنا تھا  کہ موجودہ پراسیکیوٹر جنرل کے پاس اسرائیلی ریاست کے جنگی جرائم کی تحقیقات کا اختیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی تحقیقات میں 18 ماہ کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی