عالمی فوج داری عدالت ‘آئی سی سی’ کی طرف سے جنگی جرائم کی تحقیقات کا دائرہ سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں تک بڑھانے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حلقوں میں خوف اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
اسرائیلی اخبار ‘ہارٹز’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی فوج داری عدالت کے فیصلے کے بعد اسرائیلی سیکیورٹی اداروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے سابق فوجی افسران اور سیاسی لیڈروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بیرون ملک دوروں کے دوران محتاط رہیں کیونکہ اگر عالمی عدالت نے فلسطین میں جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات شروع کیں تو ان کی بیرون ملک گرفتاری عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست نے فیصلہ سازوں، سیکیورٹی افسران اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی ایک فہرست مرتب کی ہے جو ممکنہ طور پر عالمی فوج داری عدالت کے شنکجے میں آسکتے ہیں یا ان کے خلاف عالمی سطح پر تحقیقات شروع ہو سکتی ہیں۔
اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اس فہرست کو فی الحال خفیہ رکھا ہے۔ اگر اسے سامنے لایا جاتا ہے تو ان تمام عہدیداروں کے لیے بیرون ملک سفر کے دوران خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل نے ہیگ کے بعض رکن ممالک کے ساتھ یہ معاہدہ کیا ہے کہ وہ کسی اسرائیلی عہدیدار کی گرفتاری کے امکانات کے بارے میں قبل از وقت وارننگ جاری کریں گے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں عالمی فوج داری عدالت نے سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میںاسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کی تحقیقات کو اپنے دائرہ اختیار میں شامل کیا تھا۔