اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت فلسطین میں انتخابات میں حصہ لینے کو قومی مصالحتی عمل کا حصہ سمجھتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کا انتخابات میں حصہ لینا فلسطینی دھڑوں میں پائے جانے والے انتشار کو ختم کرنے میں مدد دے گا۔
الاقصیٰ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے خلیل الحیہ نے کہا کہ ان کی جماعت نے فلسطین مں انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنےموقف میں لچک دکھائی۔
خیال رہےکہ وسط جنوری کو فلسطینی صدر محمود عباس نے 22 مئی کو فلسطین میں عام انتخابات کرانے، 31 جولائی کو صدارتی انتخابات اور 31 اگست کو نیشنل کونسل کے انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں خلیل الحیہ نے کہا کہ فلسطین کی دستوری عدالت کو انتخابات کے عمل میں مداخلت سے باز رہنا چاہیے۔ دستوری عدالت کی مداخلت سے انتخابی عمل متاثر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں سیاسی امور میں دستوری عدالت کا فیصلہ انتخابات کو خطرے میں ڈال دے گا۔ یہ وارننگ فلسطینیوںکی بیشتر بڑی جماعتیں پہلے بھی دے چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک فتح کے رہ نمائوں نےبھی حماس کے اس تاثر سے اتفاق کیا ہےکہ فلسطین کی دستوری عدالت کو انتخابات کےعمل میں مداخلت سے باز رہنا ہوگا۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ ہم بار بار تحریک فتح کے رہ نمائوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ حماس فلسطین میں انتخابات کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتی۔ انہوںنے فتح کی قیادت پر بھی زور دیا کہ وہ 15 سالہ انتشار اور بے اتفاقی کو ختم کرنے کے لیے لچک دکھائیں۔