اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں زنوتا کے مقام پرفلسطینیوں کے گھروں اور طبی مراکز کی مسماری کے نئے نوٹسز کے بعد مقامی آبادی ایک نئے اور سنگین خطرے سے دوچار ہوگئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں اسرائیلی حکام کی طرف سے الخلیل کےجنوب میں الظاہریہ کے نواحی علاقے زنوتا میں 12 رہائشی شیلٹرز اور کئی ڈسپنسریوں کو مسمار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل قابض فوج متعدد بار اس نوعیت کے اقدامات کرچکی ہے جس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کی کارروائیاں شامل ہیں۔
اسرائیل کی سول ایڈمنسٹریشن نے دو روز قبل زنوتا گائوں میں فلسطینیوں کے متعدد مکانات اور بنیادی طبی مراکز صحت کو مسمار کرنے کی اجازت دی تھی۔ ان میں فلسطینی چرواہوں کے 12 عارضی خیمے بھی شامل ہیں۔
زنوتا گائوں کی دیہی کونسل کے چیئرمین فائ الطل نے بتایا کہ زنوتا میں فلسطینیوں کے گھروں اور دوسری املاک کی مسماری کا مقصد مقامی فلسطینی آبادی کو نقل مکانی پر مجبور کرنا اور فلسطینیوں کی زمینوں پر یہودی آباد کاروں کو بسانا ہے۔
الطل نے استفسار کیا کہ اسرائیل کو زنوتا کے ان معصوم فلسطینیوں سے کیا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جو غاروں میں عارضی پناہ گاہوں میں بستے یا جھونپڑیوں میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زنوتا کے باشندے 21 ویں صدی میں قابض اسرائیل کی طرف سے تعمیرو ترقی اور بنیادی انسانی سہولیات سے محروم رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے محروم کرنے کا اور کوئی جواز نہیں ملتا تو وہ جھونپڑیوں کی تعمیر کو غیرقانونی قرار دے کر ان کی مسماری شروع کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زنوتا کے اطراف میں ہزاروں آباد کاروں کو تعمیراتی پرمٹ جاری کیے گئے ہیں مگر وہاں پر بسنے والے فلسطینیوں کو پانی اور بجلی جیسی بنیادی ضروریات تک میسر نہیں۔ حتیٰ کہ فلسطینیوں کو ان کی کچی آبادیوں میں رہنے کے حق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔
الطل نے بتایا کہ زنوتا کے علاقے کے اطراف میں اسرائیل نے 4 کالونیاں قائم کر رکھی ہیں۔ ایک بائی پاس روڈ بنائی گئی ہے اور باقی علاقے کو دیوار فاصل کے ذریعے بند کردیا گیا ہے۔ اس طرحغ زنوتا کے باشندے چاروں اطراف سے محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔