قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ روز غزہ کے علاقے سے اپنی بیمار بیوی کو علاج کے لیے غرب اردن لے جانے والے ایک فلسطینی شہری کو گرفتار کرلیا اور اس کی بیمار اہلیہ کو بے یارو مدد گار سرحدی چوکی پر چھوڑ دیا گیا۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ 35 سالہ فلسطینی ولا محمد الرفاعی اپنی بیمار اہلیہ کو علاج کے لیے غرب اردن لے جانے کی غرض سے بیت حانون گذرگاہ پر پہنچا تو اسرائیلی فوج نے ان کی تلاشی لی۔ اس کے بعد قابض فوج نے محمد الرفاعی کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی شمالی گذرگاہ سے کسی فلسطینی کے اس مجرمانہ طریقے سے اغوا کا یہ پہلا کیس نہیں۔ گذشتہ برس 10 فلسطینیوں کو اسی طرح بلیک میلنگ کے لیے اس سرحدی گذرگاہ سے اغوا کیا گیا۔ بیت حانون یا ‘ایریز’ گذرگاہ غزہ اور غرب اردن میں آمد ورفت کا عام راستہ ہے مگر اس پر اسرائیلی فوج کا کنٹرول ہے۔ قابض فوج کے ہاتھوں گرفتاری کے خوف سے فلسطینی بہت کم اس گذرگاہ سے سفر کرتے ہیں۔ اس گذرگاہ سے زیادہ تر تاجر، طلبا اور بیمار افراد اور ان کے ساتھ آنے والے افراد کی آمد ورفت ہوتی ہے۔
مقامی شہریوںکا کہنا ہے کہ بیت حانون گذرگاہ اسرائیلی فوج کے لیے ‘شکار گاہ’ کا درجہ رکھتی ہے۔ غزہ سے غرب اردن آنے والے فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم کے گرفتار کرکے عقوبت خانوں میں ڈال دیا جاتا ہے جہاں ان پر تشدد کرکے ان سےغزہ میں مزاحمت کاروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی بھونڈی کوشش کی جاتی ہے۔