جمعه 15/نوامبر/2024

مفتی امین الحسینی کی رہائش گاہ کو معبد میں تبدیل کرنےکااسرائیلی منصوبہ

پیر 25-جنوری-2021

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے فلسطین کے سابق مفتی اعظم اور فلسطینی تحریک آزادی بانی الحاج مفتی امین الحسینی کی رہائش گاہ کو یہودی معبد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے مشرقی بیت المقدس کے علاقے الشیخ جراح میں واقع مفتی الحسینی مرحوم کی رہائش گاہ کو یہودی معبد میں‌تبدیل کرنے کے ساتھ ان کی رہائش گاہ کے اطراف میں 28 سے 56 رہائشی مکانات کی تعمیر کی بھی اسکیم تیار کی ہے۔
اخباری ذرائع کے مطابق الشیخ مفتی امین الحسینی کی رہائش گاہ کو یہودی عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ اسرائیل کی ایک انتہا پسند تنظیم’ عطیرات کوھانیم’ آرگنائزیشن کو دیا گیا ہے۔ یہ گروپ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے منصوبوں میں حکومت کا دست راست سمجھا جاتا ہے۔

دس سال قبل  اس گروپ نے مفتی الحسینی کی رہائش گاہ کے قریب واقع’شبرد’ ہوٹل پر دھاوا بول کر اس پرقبضہ کرلیا تھا۔ اس کے بعد اس ہوٹل کو مسمار کردیا گیا اور اس پر یہودی آباد کاروں کے لیے 28 رہائشی فلیٹس تعمیر کیے گئے ہیں تاہم ابھی تک کسی یہودی خاندان کووہاں منتقل نہیں کیا گیا۔

تاہم عطیرات کوھانیم نے 1929ء کو قائم ہونے والے قصری الحسینی پرقبضہ نہیں کیا اور اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔

اسرائیلی اخبار’یروشلم پوسٹ’ کی رپورٹ کے مطابق عطیرات کوھانیم آرگنائزیشن کے ترجمان ڈینیل لوریا کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم 500 مربع میٹر پرپھیلی اس تاریخی عبارت کو ایک یہودی عبادت گاہ بنانے کی تیاری کررہی ہے۔
لوریا نے کہا کہ ابھی تک اس عمارت کو مسمار نہیں کیا گیا تاہم وہ بہت خوبصورت وقت ہوگا جب امین الحسینی کی رہائش گاہ کو مسمار کر دیا جائے گا۔

 

مختصر لنک:

کاپی