اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے فلسطین کے سابق مفتی اعظم اور فلسطینی تحریک آزادی بانی الحاج مفتی امین الحسینی کی رہائش گاہ کو یہودی معبد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے مشرقی بیت المقدس کے علاقے الشیخ جراح میں واقع مفتی الحسینی مرحوم کی رہائش گاہ کو یہودی معبد میںتبدیل کرنے کے ساتھ ان کی رہائش گاہ کے اطراف میں 28 سے 56 رہائشی مکانات کی تعمیر کی بھی اسکیم تیار کی ہے۔
اخباری ذرائع کے مطابق الشیخ مفتی امین الحسینی کی رہائش گاہ کو یہودی عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ اسرائیل کی ایک انتہا پسند تنظیم’ عطیرات کوھانیم’ آرگنائزیشن کو دیا گیا ہے۔ یہ گروپ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے منصوبوں میں حکومت کا دست راست سمجھا جاتا ہے۔
دس سال قبل اس گروپ نے مفتی الحسینی کی رہائش گاہ کے قریب واقع’شبرد’ ہوٹل پر دھاوا بول کر اس پرقبضہ کرلیا تھا۔ اس کے بعد اس ہوٹل کو مسمار کردیا گیا اور اس پر یہودی آباد کاروں کے لیے 28 رہائشی فلیٹس تعمیر کیے گئے ہیں تاہم ابھی تک کسی یہودی خاندان کووہاں منتقل نہیں کیا گیا۔
تاہم عطیرات کوھانیم نے 1929ء کو قائم ہونے والے قصری الحسینی پرقبضہ نہیں کیا اور اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔
اسرائیلی اخبار’یروشلم پوسٹ’ کی رپورٹ کے مطابق عطیرات کوھانیم آرگنائزیشن کے ترجمان ڈینیل لوریا کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم 500 مربع میٹر پرپھیلی اس تاریخی عبارت کو ایک یہودی عبادت گاہ بنانے کی تیاری کررہی ہے۔
لوریا نے کہا کہ ابھی تک اس عمارت کو مسمار نہیں کیا گیا تاہم وہ بہت خوبصورت وقت ہوگا جب امین الحسینی کی رہائش گاہ کو مسمار کر دیا جائے گا۔