جمعه 09/می/2025

اسرائیل نے اہل غزہ کوزیر دبائو لانے کے مواقع کھو دیئے: اسرائیلی دانشور

بدھ 20-جنوری-2021

اسرائیلی اخبار’یسرائیل ھیوم’ کے فوجی امور کے تجزیہ نگار یوآو لیمور نے کہا ہے کہ حکومت نے حالیہ عرصے کے دوران غزہ کی پٹی میں حالات کو بہتر بنانے اور اثرانداز ہونے کے تمام مواقع کھو دیے ہیں۔

اسرائیلی تجزیہ نگار کے اخبار میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی میں اپنا اثرو نفوذ قائم کرنے اور حماس پر دبائو ڈالنے کے لیے سازگار حالات سے فائدہ اٹھانے اور غزہ کی صورت حال کو تبدیل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کو کرونا کی وبا کے دوران غزہ کی پٹی کو طبی امداد کی فراہمی اور اب کرونا ویکسین کی فراہمی کی شکل میں سنہرے مواقع ہاتھ آئے تھے مگر حکومت کی ناعاقبت اندیشی کے نتیجے میں وہ تمام واقع ضائع ہوگئے ہیں۔

تجزیہ نگار کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس کرونا کی وبا میں حماس کو دبائو میں لانے کا بہترین موقع تھا۔ اسرائیل چاہتا تو طبی امداد کی فراہمی کے ذریعے حماس پر دبائو ڈال سکتا تھا۔

لیمور نے مزید کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں‌کرونا میں امداد فراہم نہ کرکے اسرائیل نے غلطی کی۔ اسرائیل جنگ بندی کے لیے حماس کو قائل کرسکتا تھا۔ اس کے علاوہ اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل بھی ممکن تھی۔ اس طرح اسرائیل غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اپنے فوجیوں کی واپسی کی بھی راہ ہموار کرلیتا۔

اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کو اب حماس کی کوشش سے عالمی ادارے یا خلیجی ممالک کرونا ویکسین فراہم کریں‌گے۔ اب اسرائیل کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں رہا ہے۔

اسرائیلی دانشور کا کہن اہے کہ غزہ کو اگر کرونا ویکسین مل جاتی ہے تو حماس دنیا کے سامنے یہ کہہ سکے گی کہ اسے اسرائیل کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیمور نے کہا کہ اس وقت نہ تو حماس جنگ کے لیے تیار ہے اور نہ ہی اسرائیل غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف کوئی محاذ کھولنا چاہتا ہے۔ حالانکہ غزہ کی پٹی سے راکٹ حملے اور جواب میں اسرائیلی بمباری کے واقعات جاری ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی