اقوام متحدہ کی جانب سے مصر کے ایک سابق سفیر معتز احمد دین خلیل کو اقوام متحدہ کے عملے کو تربیت دینے کی ذمہ داری سونپے پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے ‘یو این’ سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس اور عالمی ادارے کی بحالی کمیٹی کو مکتوبات ارسال کیے، جن میں کہا گیا ہے کہ مصری سفارت کار کو اقوام متحدہ کے عملے کی تربیت کی ذمہ داری کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ اسرائیلی سفیر نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق مصری سفیر احمد دین خلیل ‘انتہا پسندانہ’ نظریات رکھتے ہیں۔
اسرائیلی سفیر کا کہنا ہے کہ سابق مصری سفیر نے سفارت کاری کے دوران اپنے منصب کا غلط استعمال کرتے ہوئے مصر مخالف بیانیے کو فروغ دیا۔ اگر انہیں اقوام متحدہ کے سفارتی عملے کو تربیت دینے کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے تو وہ اس ذمہ داری کا اسرائیل کے خلاف استعمال کریں گے۔
اخبار "یدیعوت احرونوت” بتایا کہ اقوام متحدہ میں اسرائیلی مشن جس کی قیادت ایردان کر رہا ہے، نے اس ایک سیشن میں شرکت کے دوران سابق مصری سفیر کی اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی تعیناتی کے بارے میں احتجاج کیا۔
اردون کے پیغام کے مطابق معتز خلیل نے سیشن کے شرکاء کے سامنے اسرائیل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ "اسرائیل” انسانی حقوق کا تحفظ نہیں کرتا۔ سابق مصری سفیر نے ایران اور اسرائیل کو انسانی حقوق کی پامالیوں میں برابر قرار دیا اور اسرائیل کو ایک نسل پرست ریاست قرار دینے کی قرارداد کی حمایت کی۔
خلیل نے جن امور پر توجہ مرکوز کی ان میں مشرق وسطیٰکو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ قرار دینا تھا۔ مگر انہوںنے اسرائیل پر خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی عرب کوششوں میں رخنہ ڈالنے کا الزام عاید کیا۔