چهارشنبه 30/آوریل/2025

عرب ممالک پر اسرائیلی کینسر خطے میں پھیلانے میں معاونت کا الزام

پیر 18-جنوری-2021

افریقی عرب تونس کی سب سے بڑی دینی درس گاہ اور الزیتونہ المعمور مسجد کے علما نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے والے ممالک کی حکومتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عرب حکمرانوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستی کے ہاتھ بڑھانے سے خطے میں اسرائیلی ریاست کے توسیع پسندانہ کینسر کو پھیلانے میں مدد مل رہی ہے۔ اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات استوار کرنے کے اقدامات ‘سنچری ڈیل’ جیسے نام نہاد امن منصوبے کا حصہ ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جامع الزیتونہ کی علما کمیٹی کی طرف سے جار ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا سیدھا سیدھا مطلب قضیہ فلسطین کو نظرانداز کرنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور فلسطین کی ایک انچ سرزمین کے معاملے میں بھی کسی قسم کی افراط وتفریط ناقاقبل قبول ہوگی۔

خیال رہے کہ سنہ 2020ء کے دوران متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کو تسلیم کیا جب کہ سنہ 1979ء اور 1994ء میں مصر اور اردن نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کیے تھے۔

جامع الزیتونہ کے علما کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے حوالے سے علما کے فتاویٰ اور شرعی بیانات موجود ہیں جن میں اسرائیل کو ایک استعماری ریاست قرار دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کو غیر شرعی تسلیم کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جن عرب ممالک کے حکمرانوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے ان کی عوام اسرائیل کے ساتھ نہیں۔ تمام عرب اور مسلمان اقوام اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے والے حکمرانوں کو ‘غدار’ قرار دیتے ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی