کہتے ہیںکہ ‘ضرورت ایجاد کی ماں ہے’۔ یہ کہاوت فلسطین کے ایک نوجوان الیکٹریکل انجینیر نے سچ کر دکھائی۔ اس نے کرونا وبا پھیلنے کے بعد سماجی دوری کی ضرورت کے پیش نظر ایک ایسا اسمارٹ تیار کیا جو لوگوں میں سماجی فاصلے کو یقینی بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
فلسطینی نوجوان انجینیر نے اس اسمارٹ کارڈ کے لیے’ کرونا اسمارٹ میڈل’ نام رکھا ہے۔ یہ کارڈ خاص طور پر کرونا وبا کے تناظر اور سماجی فاصلے کی ضرورت کے پیش نظر تیار کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انجینیر انجینیر محمد محسن صیدم نے بتایا کہ اس کا تعلق غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے النصیرات کیمپ سے تعلق رکھتا ہے۔ کرونا اسمارٹ کارڈ کی تیاری کا خیال اسے اس وقت آیا جب غزہ کی پٹی میں کرونا کی وبا تیزی کے ساتھ پھیلنے لگی۔ اس نے ایک ایسا کارڈ تیار کیا جسے اپنے گلے میں لٹکانے یا قمیض کے ساتھ باندھ کر ایک میٹر کے فاصلے پرموجود افراد پر وارننگ دیتا ہے۔

اس اسمارٹ کارڈ میں موبائل اسمارٹ وائرلس سسٹم لگایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں ایک چھوٹی بوتل کے ذریعے سینی ٹائزنگ کی سہولت بھی موجود ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نےانجینیر محمد محسن صیدم کے گھر پر اس سے ملاقات کی۔ اس کے گھر کے صحن میں بجلی کا سامان اور دیگر الیکٹرانک اشیاء کی کثیر تعداد بکھری پڑی تھی۔ ان میں سے آدھی بے کار یا استعمال کیے جانے کے بعد پھینکی گئی تھیں۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ دن میں کئی کئی گھنٹے تک یہ سائنسی تجربات کرتا رہتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے محسن صیدم نے بتایا کہ کرونا اسمارٹ کارڈ تیار کرنے کا خیال اس کے ذہن میں کرونا وبا کے دوران سماجی دوری کے سے پیدا ہوا۔ اس نے کہا کہ ہمیں وبا سے اپنے آپ اورایک دوسرے کو اس وبا سے بچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرونا کے دوران ہم لوگ خاطرخواہ سماجی دوری پر عمل درآمد نہیں کرسکے ہیں۔ پبلک مقامات میں ہم سے غلطیاں ہوتی ہیں مگر یہ کارڈ ہمیں بار بار وارننگ دے کر وبا سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ کرونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے کچھ اور سائنسی طریقوں پر بھی غورکر رہا ہے۔